(ایجنسیز)
فلسطین جرنلسٹ فورم نے"جنرل فیڈریشن آف عرب جرنلسٹ" سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپریل کے آخر میں رام اللہ میں اپنا اجلاس منعقد کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس طرح کے اجلاس صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا ذریعہ بن رہے ہیں اور اسرائیل کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرانے کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ فلسطینی عوام اس طرح کے اقدامات کو اپنے شہداء کے خون سے غداری کے مترادف قرار دیتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین جرنلسٹ فورم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمیں عرب صحافت فیڈریشن کے اجلاس پر اعتراض نہیں لیکن اعتراض اس پر ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں کسی غیرملکی کا داخلہ اسرائیلی ویزے کے بغیر ممکن نہیں۔ اس لیے اسرائیل کے ویزے پر فلسطین میں آنے والے صہیونی ریاست کے آئینی تشخص کو تسلیم کر رہے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین صحافتی، سماجی اور سیاسی حلقے غیرملکی شہریوں کے صہیونی
ریاست کے ویزے پر فلسطین آنے کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔
بیان میں عرب صحافتی حلقوں پر زور دیا گیا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے بجائے فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کو بےنقاب کرنے کے لیے اپنے قلم اور زبان کا استعمال کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جنرل فیڈریشن آف عرب جرنلسٹ کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں اپنا کوئی اجلاس منعقد کرنا تمام عرب صحافتی انجمنوں کے وضع کردہ اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایسے اجلاسوں کےذریعے اسرائیل کو عرب ممالک میں اپنی آئینی حیثیت منوانے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ فلسطینی صحافتی فورم کا کہنا ہے کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران صہیونی فوج نے دو مرتبہ فلسطین پر جنگ مسلط کی۔ اس جنگ میں سیکڑوں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ کم سے کم 40 صحافیوں کو بھی نہایت بے دردی سے شہید کیا۔ایسے میں تمام عرب صحافتی اور ابلاغی اداروں کو صہیونی ریاست کا ہرسطح پر بائیکاٹ کرنا چاہیے۔